حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی قیدیوں کے کلب (پی پی سی) کے مطابق، اسرائیل کی ایشیل جیل نے گذشتہ روز فلسطینی معصوم بچہ احمد منصرہ کی طبیعت خراب ہونے کے باوجود قید میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفا خبر رساں ایجنسی کے مطابق، منصرہ کئی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے باوجود ایک سال سے قید تنہائی میں ہے۔
پی پی سی کے ترجمان، حسن عابد ربو نے کہا کہ منصرہ کو دیگر قیدیوں میں شامل ہونا چاہیے، کیونکہ اس کی صحت کے مسائل، خاص طور پر دماغی اور اعصابی امراض کے علاج و معالجے کی ضرورت ہے۔
عابد ربو نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ منصرہ کو ایک گندی کوٹھڑی میں اور انتہائی سنگین حالات میں رکھا گیا ہے، کہا کہ وہ دوسرے قیدیوں سے بھی رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔
عابد ربو نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ منصرہ پر اپنے خاندان سے ملنے پر بھی پابندی ہے، مزید کہا کہ منصرہ کو بار بار ذلت آمیز معائنہ کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے اور اس پر جیلروں کی طرف سے بہت برا سلوک کیا جاتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ منصرہ احمد کی صحت کی شدید خرابی کے باعث 36 ماہرین نفسیات کے ایک گروپ نے جیل سروسز کو ان کی رہائی کے لئے درخواست دائر کی تھی، تاہم ان کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 13 سالہ احمد اور اس کے 15 سالہ کزن کو 2015ء میں مقبوضہ مغربی کنارے میں پسگت زیف بستی میں دو اسرائیلیوں کو چاقو مارنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
معصوم اور بے گناہ بچے کی گرفتاری کے بعد، سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک نوجوان، پریشان احمد کے ساتھ اس کے والدین یا قانونی نمائندے کی موجودگی کے بغیر اس کے ساتھ سخت سلوک اور سختی سے پوچھ گچھ کی گئی۔
یاد رہے کہ احمد کی ابتر ذہنی صحت کے حالات کے باوجود، اسرائیلی حکام نے احمد کے وکلاء کی جانب سے اس کی جلد رہائی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔